دعائے قنوت کی فضیلت
نماز وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے۔ 1. عن سويد بن غفلة قال سمعت أبا بکر وعمر وعثمان وعلی يقولون قنت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فی آخر الوتر وکانوا يفعلون ذلک. ‘سوید بن غفلہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر صدیق عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضی رضی اللہ عنہم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی
دعائے قنوت مع ترجمہ
آخری رکعت میں دعا قنوت پڑھتے تھے اور تمام صحابہ بھی یہ ہی کرتے تھے۔ دار قطنی، السنن، 2 : 32، باب : ما یقراء فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، رقم : 6، دار المعرفۃ بیروت 2۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتروں کے آخر میں یہ پڑھتے اللهم انی أعوذ برضاک من سخطک وأعوذ بمعافاتک من عقوبتک وأعوذبک منک لا احصی ثناء عليک انت کما اثنيت نفسک. ابن ماجہ، السنن، 1 : 373، باب ما جاء فی القنوت فی الوتر، رقم : 1179، دار الفکر بیروت دعائے قنوت مختلف روایات سے مختلف الفاظ کے ساتھ کتب احادیث میں بیان کی گئی ہے فقہائے کرام نے بھی اس کو نقل کیا ہے۔ بہرحال جو بھی دعائے قنوت احادیث سے ثابت ہو ہم وتر کی آخری رکعت میں پڑھ سکتے ہیں۔ مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ دعائے قنوت حضور صلی اللہ علیہ
دعائے قنوت کا ثبوت
وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ یعنی آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے دور مبارک سے رائج ہے۔ نماز وتر واجب ہے۔ یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول ہے۔ نیکی کی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین